اختر لایمان کی شاعری ۔شکستِ اقدار کا نوحہ

  • ڈاکٹر طارق محمود ہاشمی

Abstract

The poets who saw the capacity of human beings with universal extension in modern Urdu poetry, Akhtar ul Iman is prominent among them with mature thinking. He has optimistic view but in addition to this he is aware of the destruction of values in contemporary age. The mourning of the destruction of values is prominent in the most of his poems but in "Aik Larka" and " Masjid" it is more prominent. This paper is attempt to analyse this aspect of his poetry. The fall of values may be examined in symbolic and impressive way.

References

۱۔ اخترالایمان:”سروسامان“،کراچی ،المسلم پبلشرز ۹۹۲ ۱ ء،ص۴۵ ۳
۲۔ ایضاََ،ص۴۵ ۳
۳۔ عقیل احمد صدیقی:”جدید اردو نظم :نظریہ اور عمل“ ملتان ،بیکن ہاﺅس بکس ۲۰۱۴ء،ص۲۲۱
۴۔ ”سروسامان“،ص ۲۰۱
۵۔ ایضاََ،ص۱ ۶
۶۔ ایضاََ،ص۲ ۵
۷۔ ایضاََ،ص۲ ۵۴
۸۔ ایضاََ،ص۷۷
۹۔ ایضاََ،ص ۳۱۵
۱۰۔ ایضاََ،ص۳۱۷
۱۱۔ شمیم حنفی:”نئی شعری روایت“،دہلی،مکتبہ جامعہ،۹۸۷ ۱ء،ص ۰ ۱۱
۱۲۔ “سروسامان”:ص ۳ ۹ ۲
۱۳۔ ایضاََ،ص۹۶ ۲
۱۴۔ ایضاََ،ص۹ ۳ ۵
۱۵۔ ڈاکٹربلال سہیل:”اخترالایمان کی خود نوشت کا نظم نامہ“ نقاط (نظم نمبر) اکتوبر ۱۱ ۰ ۲ء،ص ۶ ۱ ۴۔
۱۶۔ سروسامان،ص۶ ۳
۱۷۔ اخترالایمان نے ”آب جو“ کے دیباچے میں بعض ناقدین اور قارئین سے یہ شکوہ کیا تھا کہ:
”ان نظموں کے جس ماحول اور فضا نے سرسری پڑھنے والوں کے ذہن میں یہ خیال پیدا کیا کہ یہ نظمیں قنوطی ہیں وہی دراصل ان کا حسن ہے اس لیے کہ میرا مقصد یہ نظمیں کہنے سے نہ کسی ویران مسجد کا خاکہ کھینچنا تھا اور نہ کسی دم توڑتے ہوئے آدمی کی کہانی لکھنا تھا۔یہ دونوں نظمیں علامتی نظمیں ہیں جن کا رواج ہماری شاعری میں اٹھارہ سال پہلے بھی نہیں تھا اور آج بھی نہیں ہے۔“ :ص۹ ۳
۱۸۔ ایضاََ،ص۴۴، ۵ ۴
Published
2017-08-01